Tuesday 14 April 2015

A.I.G Bostan Khan Khatana



بوستان خان کھٹانہ ریٹائرڈ A.I.G صوبہ سرحد
آپ 10فروری1916کو بمقام موضع ٹکر ضلع مردان میں حاجی لعل دین کھٹانہ کے ھاں پیدا ھوے. آپ کے والد محترم ایک متوسط کاشتکار اور علاقےکے نمبردار تھے. بوستان صاحب کے تین بھائی ملک زعفران،ملک غفران اور ملک گلستان کھٹانہ زراعت کے پیشے سے وابستہ اور اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کرتے. آپ کی شادی اپنی خالہ زاد سے ھوئی. بڑی بیٹی ایم ایس سی،بی ایڈ سکول ھیڈ میٹریس اور دوسری بیٹی ایم ایس سی کالج پروفیسر جبکہ بیٹوں میں شوکت حیات کھٹانہ ایم اے،بی ایڈ سکول ٹیچر اور چھوٹے بیٹے عظمت حیات کھٹانہ اپنے ذاتی کاروبار سے منسلک. 1 جون 1936 کو آپ پولیس میں بھرتی ہوئے.پشاور لاءکالج سے LLB کیا. 1968 میں جنرل ایوب نے اپنے بارے صحیح رپورٹنگ کرنے پر آپ کو ترقی دیکر DSP تعینات کر دیا. 1971 میں مانسہرہ میں تعیناتی کے دوران آپ نے برادری کیلئے بہت سی خدمات انجام دیں جس پر گجر مخالف قوتوں نے آپ کا تبادلہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کروا دیا.آپ نے پولیس ملازمت دیانت داری سے کی.ایک دفعہ اپنے قریبی عزیز کو بتایا اگر میں رشوت لیتا تو میں اپنے علاقے کا بڑا لینڈ لارڈ ھوتا. آپ نے 2 مارچ 1977 کو روزنامہ"مشرق" کے ایڈیٹر کو ایک طویل خط لکھا جس کی چند سطور ذیل ھیں " میں پولیس ملازمت سے تین سال پہلے ریٹائرڈ ھو گیا ھوں . پاکستان کے استحکام میں اپنی گجر قوم اور جملہ مسلمانوں کا مفاد دیکھتا ھوں." 2 -"بچپن میں اپنےآپ کو گجر ظاہر کر نے ہچکچاتا تھا. "3-"پولیس لائبریری میں کتاب کے مطالعہ سے مجھے پہلی بار پتہ چلا کہ گجر قوم ایک بہت بڑی قوم ھے." 1950 میں ایک گجر جلسہ کا انتظام کیا یہ بات کانگریس کو ناگوار گزری کیونکہ اس سے آن کے اقتدار اور نیز
پختونستان تحریک کو نقصان پہنچتا تھا اسی لئے بعض لوگوں نے مشہور کردیا کہ گجروں نے ٹکر میں میٹنگ کی ھے اور وہ گجرستان بنانا چاہتے ھیں. آپ نے 21 دسمبر 1958 کو جو تقریر فرمائی اس کے کچھ اقتباسات ( تقریر اور خط مکمل آئندہ پوسٹ میں )" جب میں نے تاریخ گجراں، شاھان گجراں، تاریخ اقوام پونچھ اور مختلف گزیٹر پڑھےتو میں سوچ میں پڑ کہ اتنی بڑی قوم کے زوال کے اسباب کیا ھو سکتے ھیں. ان کو لوگ اتنی حقارت سے کیوں دیکھتے ھیں سابقہ حیثیت کو کسطرح بحال کیا جا سکتا ھے. ان باتوں پر میں اتنا سوچتا تھا کہ کبھی کبھی تمام رات گزر جاتی تھی اور میں سوچتا ھی رھتا تھا." آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ھوں کہ وہ ھماری قوم کے صاحب استطاعت افراد میں ھمدردی کا جذبہ پیدا کرےاور ھمیں توفیق دے کہ ھم اپنے پسماندہ بھائیوں کی خدمت کے اھل ھو سکیں. آپ کے خطاب سے معلوم ھوتا ھے کہ آپ کے دل میں برادری کے لیے کتنا جذبہ اور تڑپ تھی. 17 جنوری 1978 کو فخر گجراں داعی اجل کو لبیک کہ گئے.ھر زبان پر یہی الفاظ تھے "کہ صوبہ سرحد کے گجر یتیم ھو گئے. " اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے.

No comments:

Post a Comment