بابائے گجراں ھزارہ ڈویژن "سردار عبد الرحمن گجر صاحب "
آپ 2 جون 1929ء کو سردار محمد خان گجر کے ھاں ایبٹ آباد میں پیدا ھوئے. ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسلامیہ ھائی سکول ایبٹ آباد سے حاصل کی. اس زمانے میں میٹرک کا امتحان پنجاب یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ھوتا تھا. اس لئے سردار صاحب نے میٹرک کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پاس کیا. سردار عبد الرحمن گجر صاحب نے تعلیم سے فراغت کے بعد آرمی میں جانے کی کوشش کی لیکن میڈیکل ٹیسٹ میں "بروکن چیسٹ" کی وجہ سے سلیکٹ نہ ھو سکے. اس کے بعد سیشن کورٹ ضلع ایبٹ آباد میں ملازمت اختیار کر لی. آپ کا برادری سے محبت کا واقعہ
" جب سردار صاحب گورنمنٹ اسلامیہ ھائی سکول ایبٹ آباد میں زیرِ تعلیم تھے تو اس وقت خواجہ محمد اقبال صاحب جو کہ سیالکوٹ کے رھنے والے تھے،وہاں ھیڈ ماسٹر تھے اور گجر تاریخ سے کافی حد تک واقف تھے. بشیر احمد سیکنڈ ھیڈ ماسٹر تھے. ایک دن انہوں نے سکول میں بچوں سے پوچھا کہ تم لوگ کس قبیلہ سے تعلق رکھتے ھو . سردار عبد الرحمن گجر صاحب کی کلاس میں گجر بچوں کی اکثریت تھی لیکن کچھ بچوں نے کچھ کہا اور کچھ نے کچھ. صرف سردار صاحب اور ان کے بھائی نے کہا کہ ھم " گجر قبیلہ " سے تعلق رکھتے ھیں. اس وقت صوبہ سرحد میں گجر کہلانا گالی سمجھا جاتا تھا. اس بات پر ھیڈ ماسٹر صاحب بہت خوش ھوئے کہ سردار صاحب اور ان کے بھائی نے سچ بولا ھے. اور دوسرے گجر بچوں کو کہا کہ اپنے قبیلے کا نام نہیں چھپاتے . اس لئے سکول کے زمانہ میں ھی وہ سردار صاحب کی عزت کرنے لگے اور انھیں ھمیشہ " گجر " کے نام سے ھی پکارتے. " آہستہ آہستہ یہ لفظ آپ کے نام کا حصہ بن گیا. سیشن کورٹ میں بھی آپ گجر کے نام سے ھی جانے جاتے. بلکہ آپ کی اولاد بھی گجر نام سے ھی پکاری جاتی. آپ کے صاحبزادے سردار وقار الملک گجر صاحب نے ضلع کچہری مانسہرہ میں سب پہلے اپنے لاء چیمبر پر لگے بورڈ پر نام کے ساتھ "گجر " لکھا. بلکہ آپ کچہری میں بھی گجر ھی کے نام سے جانے جاتے. 1985ء کے الیکشن میں سردار صاحب اور دوسرے احباب نے مل کر موجودہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف گجر کو آگے کیا. تمام دوستوں نے مل کر کوشش کی اور سردار محمد یوسف وہ الیکشن جیت گئے.
آپ 2 جون 1929ء کو سردار محمد خان گجر کے ھاں ایبٹ آباد میں پیدا ھوئے. ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسلامیہ ھائی سکول ایبٹ آباد سے حاصل کی. اس زمانے میں میٹرک کا امتحان پنجاب یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام ھوتا تھا. اس لئے سردار صاحب نے میٹرک کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پاس کیا. سردار عبد الرحمن گجر صاحب نے تعلیم سے فراغت کے بعد آرمی میں جانے کی کوشش کی لیکن میڈیکل ٹیسٹ میں "بروکن چیسٹ" کی وجہ سے سلیکٹ نہ ھو سکے. اس کے بعد سیشن کورٹ ضلع ایبٹ آباد میں ملازمت اختیار کر لی. آپ کا برادری سے محبت کا واقعہ
" جب سردار صاحب گورنمنٹ اسلامیہ ھائی سکول ایبٹ آباد میں زیرِ تعلیم تھے تو اس وقت خواجہ محمد اقبال صاحب جو کہ سیالکوٹ کے رھنے والے تھے،وہاں ھیڈ ماسٹر تھے اور گجر تاریخ سے کافی حد تک واقف تھے. بشیر احمد سیکنڈ ھیڈ ماسٹر تھے. ایک دن انہوں نے سکول میں بچوں سے پوچھا کہ تم لوگ کس قبیلہ سے تعلق رکھتے ھو . سردار عبد الرحمن گجر صاحب کی کلاس میں گجر بچوں کی اکثریت تھی لیکن کچھ بچوں نے کچھ کہا اور کچھ نے کچھ. صرف سردار صاحب اور ان کے بھائی نے کہا کہ ھم " گجر قبیلہ " سے تعلق رکھتے ھیں. اس وقت صوبہ سرحد میں گجر کہلانا گالی سمجھا جاتا تھا. اس بات پر ھیڈ ماسٹر صاحب بہت خوش ھوئے کہ سردار صاحب اور ان کے بھائی نے سچ بولا ھے. اور دوسرے گجر بچوں کو کہا کہ اپنے قبیلے کا نام نہیں چھپاتے . اس لئے سکول کے زمانہ میں ھی وہ سردار صاحب کی عزت کرنے لگے اور انھیں ھمیشہ " گجر " کے نام سے ھی پکارتے. " آہستہ آہستہ یہ لفظ آپ کے نام کا حصہ بن گیا. سیشن کورٹ میں بھی آپ گجر کے نام سے ھی جانے جاتے. بلکہ آپ کی اولاد بھی گجر نام سے ھی پکاری جاتی. آپ کے صاحبزادے سردار وقار الملک گجر صاحب نے ضلع کچہری مانسہرہ میں سب پہلے اپنے لاء چیمبر پر لگے بورڈ پر نام کے ساتھ "گجر " لکھا. بلکہ آپ کچہری میں بھی گجر ھی کے نام سے جانے جاتے. 1985ء کے الیکشن میں سردار صاحب اور دوسرے احباب نے مل کر موجودہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف گجر کو آگے کیا. تمام دوستوں نے مل کر کوشش کی اور سردار محمد یوسف وہ الیکشن جیت گئے.
Comments
Post a Comment