Skip to main content

Posts

Ch Riaz Gujjar Lahore

Raiz Gujjar of Gowalmandi, Lahore. The second big name of Gujjars after Jaga Gujjar.  Riaz name is as this name is made for Gujjar and sounds Riaz Gujjar as made for each other. Riaz Gujjar was always called Pehalwan by others. He was respected by all communitties and their heads and no body never challenged his decisions. Evey one respect his decisions. Ibrahim alias Eba Gujjar is also famous in Lahore now a days but still there is no other name of his status after his death. A film was also made on his name "Riaz Gujjar".  Riaz Gujjar name is also very much liked by Gujjars as Hamayun Gujjar. Many Gujjar babies named Riaz Gujjar (as now a days Hamayun Gujjar) by their parents after the name of Hamayun Gujjar. Actually, Gujjars still prefers bravery on any thing else and that is their style to appreciate bravery and as every one knows only Brave people appreciate bravery and Gujjar bravery is above of all. In Lahore there is no other name of his status after his death.
Recent posts

Gujjar History Books References

Professor Dr. Muhammad Sarwar

New Worthy Vice Chancellor of Gomal University Dr. Muhammad Sarwar was a Professor in Institute of Animal Nutrition and Feed Technology, University of Agriculture, Faisalabad. Based on his brilliant career and marvelous achievements, not only HEC awarded him titles of HEC Distinguished National Professor, Best University Teacher Award but The Ohio State University (OSU), Columbus, USA, also awarded him title of OSU Distinguished Alumnus-2014. Dr. Sarwar did his BSc (Hons) Animal Husbandry in 1980 and MSc (Hons) Animal Nutrition in 1984 from University of Agriculture, Faisalabad. He earned his PhD in 1992 from The Ohio State University, Columbus, Ohio, USA. He worked as Dean (2011-2014), Faculty of Animal Husbandry, Founder Director (2004-2010), Institute of Animal Nutrition and Feed Technology, Chairman Sports Board (2007-2011), and Project Officer Cattle Feed Project from 2001-2003, University of Agriculture Faisalabad. He worked as SMS and DDO in 10 District-Project (1992-1993) fu

Baba Abdullah

🔹 عبداللّٰہ بابا ☜جاگیردارانہ نظام 🔹 (تاریخ پیدائش 1905 - تاریخ وفات1981) مسلمان ھونے کےساتھ تمام انسان بابا آدم و اماں حوا کی اولاد ھیں اگرچہ شناخت کے لیےمختلف قبیلوں کےنام دیئے.لیکن انسان کی ادنٰی واعلٰی غیراسلامی سوچ وجہالت اورطبقاتی کشمکش نےتفریق پیدا کی تومسلمان کاانسان کوحقیروکمترسمجھنا.طاقتورکا کمزور پہ حاوی ھونےکاایک نظام بنتا گیا.اور متوسط طبقےکااستحصال کیا جاتا رھا. صوبہ سرحد(خیبر پختونخوا ہ)ھزارہ ضلع مانسہرہ کےدوراُفتادہ گاؤں جالگلی سےتعلق رکھنےوالے"عبداللہ بابا"  آپ کاتعلق نونہارہ قبیلہ سے تھا.مادری زبان گجرو تھی.جموں کشمیر سے فتح علی سروری کی کتاب" گجر انسائیکلوپیڈیا" میں نانہارہ (Narara)قبیلہ کو گجر لکھا گیا ہے۔ انورکلوری صاحب کی تحقیق کے مطابق بھی نونہارہ گجر ھیں اور ضلع مانسہرہ کے علاوہ افغانستان میں آباد ہیں اسی طرح مفتی ادریس ولی صاحب بھی نونہارہ کوگجر قبیلہ بتارھے ھیں.کتاب"برصغیر کی ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا" میں نوناری قوم کو کاشت کار قوم لکھا ھے.بعض کے مطابق نونہارہ اعوان قبیلہ سے ہیں. عدالتی مقدمات میں بابا کا قبیلہ گجر لکھا ھے. جہ

Encounter Specialist Naveed Saeed Gujjar

پولیس مقابلوں کا ماہر اور بیسیوں افراد کو ہلاک کرنے والا کروڑ پتی برطانوی شہریت کا حامل انسپکٹر نوید سعید چند مرلے زمین کے جھگڑے میں اپنے ساتھیوں سمیت موت کے گھاٹ اتر گیا۔انڈر ورلڈ کے ٹاپ ٹین کو پولیس مقابلوں میں شوٹ کرنے سے نہ صرف اسے لاہور پولیس کی تاریخ اور مجرموں کے خلاف جنگ میں اہم باب کی حیثیت ملی بلکہ وہ پنجاب پولیس کا ہیرو بن گیا۔ نوید سعید کی شہرت میں اس وقت زیادہ اضافہ ہو ا جب اس نے محلاتی سازشوں کا کردار بن کر پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سلیمان تاثیر کو پنجاب اسمبلی سے گرفتار کیا اور مزاحمت پر تھپڑ مارے اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر سینٹر آصف علی زرداری سے جسٹس نظام قتل کیس میں تفتیش کرنے کراچی پہنچا اور دوران تفتیش آصف زرداری کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے نہ صرف گردن پر زخم آئے بلکہ زبان کٹ گئی اور مار مار کر مبینہ طور پر بے ہوش کر دیا۔کبڈی کے کھلاڑی کے کوٹے پر بھرتی ہونے والا اسٹنٹ سب انسپکٹر اپنی بے باکی اورجرات کی وجہ سے جلد ہی اس وقت کے حکومتی ایوانوں میں داخل ہو گیا اور ان کی سیاسی شطرنج کی کھیل کا کھلاڑی بن گیا۔تقریباً 20سالہ پولیس ملازمت میں متع

Waris ludhanvi Gujjar poet

ﻭﺍﺭﺙ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ Apr 11, 1928 ﭘﻨﺠﺎﺑﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺷﺎﻋﺮ ﺍﻭﺭ ﻧﻐﻤﮧ ﻧﮕﺎﺭ ﻭﺍﺭﺙ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ ﮐﺎ ﺍﺻﻞ ﻧﺎﻡ ﭼﻮﮨﺪﺭﯼ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﺳﻤﺎﻋﯿﻞ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ 11 ﺍﭘﺮﯾﻞ 1928ﺀ ﮐﻮ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺑﺘﺪﺍ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺟﺰ ﺗﺨﻠﺺ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺩﺍﻣﻦ ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﺭﺙ ﺗﺨﻠﺺ ﮐﺮﻟﯿﺎ۔ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺩﺍﻣﻦ ﮐﯽ ﺷﺎﮔﺮﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺭﺩﻭﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﭘﻨﺠﺎﺑﯽ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﺩﯼ ﺍﺑﺘﺪﺍ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﯿﺖ ﮨﭧ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ۔ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮔﯿﺖ ؎ ﭘﮭﮑﯽ ﭘﮯ ﮔﺌﯽ ﭼﻨﺎﮞ ﺗﺎﺭﯾﺎﮞ ﺩﯼ ﻟﻮﺀ ﺗﻮﮞ ﺍﺟﮯ ﻭﯼ ﻧﮧ ﺍٓﯾﻮﮞ ﺳﺠﻨﺎﮞ ﺑﮩﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﺗﮭﺎ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﻠﻢ ’’ ﺷﮩﺮﯼ ﺑﺎﺑﻮ ‘‘ ﺗﮭﯽ۔ ﺟﺲ ﮐﺎ ﯾﮧ ﮔﯿﺖ ﺯﺑﯿﺪﮦ ﺧﺎﻧﻢ ﮐﯽ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﻮﺍ ؎ ﺍﮎ ﻣﻨﮉﮮ ﺩﯼ ﭼﯿﺰ ﮔﻮﺍﭼﯽ ﺑﮭﻞ ﮐﮯ ﭼﯿﺘﺎ ﺍٓﻭﮮ ﮔﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﺌﯽ ﻓﻠﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﯿﺖ ﺍﻭ ﺭ ﺳﮑﺮﭘﭧ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﯿﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮔﯿﺖ ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮍﮐﯿﺎ ﮞ ﺍٓﺝ ﺑﮭﯽ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ ﮔﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ؎ ﺩﯾﺴﺎ ﮞ ﺩﺍ ﺭﺍﺟﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﺑﻞ ﺩﺍ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﺍﻣﺒﮍﯼ ﺩﮮ ﺩﻝ ﺩﺍ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﻧﯽ ﻭﯾﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﮔﮭﻮﮌﯼ ﭼﮍﮬﯿﺎﻧﯽ ﺳﯿﻮ ﮔﮭﻮﮌﯼ ﭼﮍﮬﯿﺎ ﻓﻠﻢ ﮐﺮﺗﺎ ﺭ ﺳﻨﮕﮫ ﮐﺎ ﯾﮧ ﮔﺎﻧﺎ ﺍٓﺝ ﺑﮭﯽ ﺳﭙﺮ ﮨﭧ ﮔﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﻤﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ۔ﺍﻥ ﮐﮯ ﺷﺎﮨﮑﺎﺭ ﮔﯿﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻻﭨﮭﮩﺮ ﺟﺎ ﯾﺎﺭ ﺩﺍ ﻧﻈﺎﺭﺍ ﻟﯿﻦ ﺩﮮ ( ﻣﻨﯿﺮ ﺣﺴﯿﻦ ،ﺯﺑﯿﺪﮦ ﺧﺎﻧﻢ ) ؎ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﭼﻨﺎ ﮐﭻ ﺩﺍ ﮐﮭﮉﻭﻧﺎ ( ﺯﺑﯿﺪﮦ ﺧﺎﻧﻢ ) ؎ ﺳﺎﻧﻮﮞ ﻭﯼ ﻟﮯ ﭼﻞ ﻧﺎﻝ

راجپوت

راجپوت جس کے معنی راجاؤں کے بیٹے کے ہیں اور وہ اپنا سلسلہ نسب دیو مالائی شخصیات سے جوڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ابتدا اور اصلیت کے بارے میں بہت سے نظریات قائم کئے گئے ہیں۔ ایشوری پرشاد کا کہنا ہے کہ وہ ویدک دور کے چھتری ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ سیھتن اور ہن حملہ آوروں میں سے بعض رجپوتانہ میں مقیم ہوگئے تھے اور انہوں نے اور گونڈوں اور بھاروں کے ساتھ برہمنی مذہب کو قبول کرکے فوجی طاقت حاصل کر لی تھی۔ مسٹر سی وی ویدیا کا کہنا ہے کہ پرتھی راج راسا کے مصنف چندر برائے نے راجپوتوں کو سورج بنسی اور چندر بنسی ثابت کرنے سے عاجز آکر ایک نئے نظریہ کے تحت ان کو ’اگنی کل‘ قرار دیا تھا۔ یعنی وہ آگ کے خاندان سے ہیں اور وششٹ نے جو قربانی کی آگ روشن کی تھی۔ اس سے راجپوتوں کا مورث اعلیٰ پیدا ہوا تھا۔ لیکن اب بعض فاضل ہندؤں نے اس شاعرانہ فسانے سے انکار کیا ہے اور زیادہ تر حضرات کا خیال ہے کہ راجپوت قوم کی رگوں میں غیر ملکی خون ہے۔ ٹاڈ نے اپنی مشہور کتاب ’تاریخ راجستان‘ میں اسی نظریے کی تائید کی ہے اور راجپوتوں کو وسط ایشیا کے ستھین قبائل کا قریبی قرار دیا ہے۔ جمز ٹاڈ کا کہنا ہے کہ عہد قدیم سے محمود