Skip to main content

A.I.G Bostan Khan Khatana



بوستان خان کھٹانہ ریٹائرڈ A.I.G صوبہ سرحد
آپ 10فروری1916کو بمقام موضع ٹکر ضلع مردان میں حاجی لعل دین کھٹانہ کے ھاں پیدا ھوے. آپ کے والد محترم ایک متوسط کاشتکار اور علاقےکے نمبردار تھے. بوستان صاحب کے تین بھائی ملک زعفران،ملک غفران اور ملک گلستان کھٹانہ زراعت کے پیشے سے وابستہ اور اپنی زمینوں کی دیکھ بھال کرتے. آپ کی شادی اپنی خالہ زاد سے ھوئی. بڑی بیٹی ایم ایس سی،بی ایڈ سکول ھیڈ میٹریس اور دوسری بیٹی ایم ایس سی کالج پروفیسر جبکہ بیٹوں میں شوکت حیات کھٹانہ ایم اے،بی ایڈ سکول ٹیچر اور چھوٹے بیٹے عظمت حیات کھٹانہ اپنے ذاتی کاروبار سے منسلک. 1 جون 1936 کو آپ پولیس میں بھرتی ہوئے.پشاور لاءکالج سے LLB کیا. 1968 میں جنرل ایوب نے اپنے بارے صحیح رپورٹنگ کرنے پر آپ کو ترقی دیکر DSP تعینات کر دیا. 1971 میں مانسہرہ میں تعیناتی کے دوران آپ نے برادری کیلئے بہت سی خدمات انجام دیں جس پر گجر مخالف قوتوں نے آپ کا تبادلہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کروا دیا.آپ نے پولیس ملازمت دیانت داری سے کی.ایک دفعہ اپنے قریبی عزیز کو بتایا اگر میں رشوت لیتا تو میں اپنے علاقے کا بڑا لینڈ لارڈ ھوتا. آپ نے 2 مارچ 1977 کو روزنامہ"مشرق" کے ایڈیٹر کو ایک طویل خط لکھا جس کی چند سطور ذیل ھیں " میں پولیس ملازمت سے تین سال پہلے ریٹائرڈ ھو گیا ھوں . پاکستان کے استحکام میں اپنی گجر قوم اور جملہ مسلمانوں کا مفاد دیکھتا ھوں." 2 -"بچپن میں اپنےآپ کو گجر ظاہر کر نے ہچکچاتا تھا. "3-"پولیس لائبریری میں کتاب کے مطالعہ سے مجھے پہلی بار پتہ چلا کہ گجر قوم ایک بہت بڑی قوم ھے." 1950 میں ایک گجر جلسہ کا انتظام کیا یہ بات کانگریس کو ناگوار گزری کیونکہ اس سے آن کے اقتدار اور نیز
پختونستان تحریک کو نقصان پہنچتا تھا اسی لئے بعض لوگوں نے مشہور کردیا کہ گجروں نے ٹکر میں میٹنگ کی ھے اور وہ گجرستان بنانا چاہتے ھیں. آپ نے 21 دسمبر 1958 کو جو تقریر فرمائی اس کے کچھ اقتباسات ( تقریر اور خط مکمل آئندہ پوسٹ میں )" جب میں نے تاریخ گجراں، شاھان گجراں، تاریخ اقوام پونچھ اور مختلف گزیٹر پڑھےتو میں سوچ میں پڑ کہ اتنی بڑی قوم کے زوال کے اسباب کیا ھو سکتے ھیں. ان کو لوگ اتنی حقارت سے کیوں دیکھتے ھیں سابقہ حیثیت کو کسطرح بحال کیا جا سکتا ھے. ان باتوں پر میں اتنا سوچتا تھا کہ کبھی کبھی تمام رات گزر جاتی تھی اور میں سوچتا ھی رھتا تھا." آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ھوں کہ وہ ھماری قوم کے صاحب استطاعت افراد میں ھمدردی کا جذبہ پیدا کرےاور ھمیں توفیق دے کہ ھم اپنے پسماندہ بھائیوں کی خدمت کے اھل ھو سکیں. آپ کے خطاب سے معلوم ھوتا ھے کہ آپ کے دل میں برادری کے لیے کتنا جذبہ اور تڑپ تھی. 17 جنوری 1978 کو فخر گجراں داعی اجل کو لبیک کہ گئے.ھر زبان پر یہی الفاظ تھے "کہ صوبہ سرحد کے گجر یتیم ھو گئے. " اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے.

Comments

Popular posts from this blog

Aftab Ahmad Khan Sherpao

Aftab Ahmad Khan Sherpao (Pashto: أحمد أفتاب خان شرباو‎; Urdu: آفتاب احمد خان شیر پائو ‎) (born 20 August 1944)is the head of Qaumi Watan Party, and was the 35th Federal Interior Minister of Pakistan. Prior to this assignment he was working as the Federal Minister for Water and Power (WAPDA), Minister for Kashmir Affairs and Northern Areas and States & Frontier Regions (KANA & SAFRON) and Minister for Interprovincial Coordination. Sherpao has also served as the 14th and 18th Chief Minister of the Khyber Pakhtunkhwa province of Pakistan. Aftab Ahmad Khan Sherpao is one of Pakistan’s most senior and well known political leaders and the founding Chairman of Qaumi Watan Party. Mr. Sherpao has been at the forefront of Pakistani politics for four decades during which he has consistently been advocating greater autonomy for Pakistan’s provinces and struggling to protect the rights of its smaller ethnicities, in particular the Pashtun population of Pakistan. Due to his unfailing sta...

Fazal Elahi Chaudhry Former President of Pakistan

born on January 1, 1904 in an influential  Gujjar family in Marala village, near the city of  Kharian , Gujrat District  in  Punjab Province . After receiving his education from there, Chaudhry joined the prestigious  Aligarh Muslim University  in 1920, receiving his  LLB  in  Civil law  in 1924. Thereafter, Chaudhry returned to  Punjab  and attended the Punjab University 's post-graduate school in law and political science. In 1925, Chaudhry obtained his  M.A.  in  Political Science  in 1925, and the advanced  LLM  in  Law and Justice , in 1927. After completing his education, Chaudhry established his law firm in Lahore, advocating for the civil law and liberties, and went back to Gujrat and started practicing the civil law. In 1930, he started taking interest in politics and participated in the  Indian general elections  in 1930 for the Gujrat District Board and was elected u...

Ch Riaz Gujjar Lahore

Raiz Gujjar of Gowalmandi, Lahore. The second big name of Gujjars after Jaga Gujjar.  Riaz name is as this name is made for Gujjar and sounds Riaz Gujjar as made for each other. Riaz Gujjar was always called Pehalwan by others. He was respected by all communitties and their heads and no body never challenged his decisions. Evey one respect his decisions. Ibrahim alias Eba Gujjar is also famous in Lahore now a days but still there is no other name of his status after his death. A film was also made on his name "Riaz Gujjar".  Riaz Gujjar name is also very much liked by Gujjars as Hamayun Gujjar. Many Gujjar babies named Riaz Gujjar (as now a days Hamayun Gujjar) by their parents after the name of Hamayun Gujjar. Actually, Gujjars still prefers bravery on any thing else and that is their style to appreciate bravery and as every one knows only Brave people appreciate bravery and Gujjar bravery is above of all. In Lahore there is no other name of his status after his death....